Monday, 13 January 2014

اے زندگی اے زندگی


میں بھی چپ ہو جاؤں گا بجھتی ہوئی شمعوں کے ساتھ
اور کچھ لمحے ٹھہر اے زندگی اے زندگی

نیلگوں ہونٹوں سے پھوٹے گی سدا کی روشنی
جسم کی گرتی ہوئی دیوار کو تھامے ہوئے
موم کے بت، آتشیں چہرے، سلگتی مورتیں
میری بینائی کی یہ مخلوق زندہ ہے ابھی
اور کچھ لمحے ٹھہر اے زندگی اے زندگی

ہو تو جانے دے میرے لفظوں کے معانی سے تہی
میری تحریریں دھویں کی رینگتی پرچھائیاں
جن کے پیکر اپنی آوازوں سے خالی بے لہو
محو ہو جانے تو دے یادوں سے خوابوں کی طرح
رک تو جائیں آخری سانسوں کی وحشی آندھیاں
پھر ہٹا لینا میرے ماتھے سے تو بھی اپنا ہاتھ

میں بھی چپ ہو جاؤں گا بجھتی ہوئی شمعوں کے ساتھ
اور کچھ لمحے ٹھہر اے زندگی اے زندگی


No comments:

Post a Comment

Labels